Monday, February 10, 2014


Maulana Abul Kalam Azad: The Man Who Knew The Future Of Pakistan Before Its Creation (مولانا ابوالکلام آزاد اور پاکستان (دوسری قسط









شورش کاشمیری
23 دسمبر، 2013
جناب شورش کاشمیری کو 1946 میں دیئے گئے انٹرویو کا دوسرا حصہ
 ‘‘ ابھی تک مسٹر جناح نے شاید اس پر غور نہیں کیا کہ بنگال  اپنے سے باہر کی لیڈر شپ کو کسی نہ کسی  مرحلے میں مسترد کردیتا ہے۔ دوسری جنگ  عظیم  میں مسٹر اے کے فضل الحق نے مسٹر جناح سے بغاوت کی اور لیگ  سے نکال دیئے گئے مسٹر حسین شہید سہر وردی  بھی مسٹر جناح  کے متعلق  چنداں خوش رائے نہیں، لیگ کو چھوڑ و، کانگریس ہی کی پوری  تاریخ  پر نظر  ڈالو،  سبھاش  چندر بوس کی آخری  بغاوت سب کے سامنے  ہے۔ گاندھی  جی ان کی صدارت  سے مطمئن نہ تھے ۔ انہوں نے  راج کوٹ میں مرن برت رکھ کر سارے ملک کو اپنی  طرف پھیر لیا ، سبھاش بوس لڑکر کانگریس سے  الگ ہوگئے ۔ بنگال  کی آب  ہوا کا خاصہ  ہے کہ وہ بیرونی لیڈر شپ سے گریز  کرتا اور اپنی لَے پر قائل رہتا ہے اور جب اس  کے حقوق و مفادات  مجروح ہوں تو بہر نوعی بغاوت  کے لئے تیار ہوتا ہے ۔ مسٹر جناح یالیاقت علی تک تو مشرقی پاکستان کا اطمینان  ڈانو اڈول نہیں ہوگا کہ پاکستان کی تازگی  ان کے اتحاد  کا باعث ہوگی لیکن ان کے بعد مشرقی پاکستان میں اس قسم کے آثار کا پھوٹنا یقینی  ہے جو مغربی پاکستان سے اس  کے بد ظنی  اور آخر کار علیحدگی کا موجب ہوں گے مجھے شبہ  ہے کہ مشرقی پاکستان زیادہ دیر مغربی پاکستان کے ساتھ رہ  سکے گا؟ دونوں حصوں  میں مسلمان کہلانے کے سوا کوئی چیز مشترک نہیں لیکن مسلمان کہلانا کبھی  ریاستوں کے دائمی اتحاد کا باعث نہیں ہوا۔ عرب دنیا ہمارے سامنے ہے وہاں  ایک نہیں کئی چیزیں  مشترک ہیں، عقائد  میں یک رنگی  ہے، تہذیب یکساں  ہے ، ثقافت ایک ہے،  زبان واحد  ہے حتیٰ کہ جغرافیائی حد و د تک مشترک ہیں لیکن ان میں سیاسی و حدت  نہیں ان کے نظام ہائے حکومت  مختلف  ہیں  اور اندر خانہ  ایک دوسرے سے تصادم  کی فضا موجود ہے ۔ مشرقی پاکستان کی زبان، رہن سہن، تہذیب، ثقافت اور بعض دوسری چیز  یں مغربی پاکستان سے قطعی  مختلف  ہیں، پاکستان کا تخلیقی  شعلہ  سرد پڑتے ہی ان تضادات  کا ابھر نا ایک بد یہی  امر ہے۔ پھر عالمی طاقتوں کے مفادات  کا ٹکراؤ ان کی علیحدگی کا متحرک ہوسکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment