Saturday, June 30, 2012

عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 37, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ان پر مردوں کی جھوٹی فضیلت: قسط 37

اور مہر زیادہ ہونے میں شوہر کے ازدواج ثانی سےزوجہ کو یہ حق حاصل نہیں ہوسکتا بلکہ صرف طلاق سے یا بعد موت شوہر یہ حق حاصل ہوتا ہے ۔ ثانیا شوہر کو بھی یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگر اس کاسلوک اپنی بیوی کے ہمراہ درست ہے تو کوئی خطرہ منجانب والدین زوجہ نہیں رہتا ۔مہر زیادہ ہونے کی صورت میں بعض اوقات بعض بے غیرت اشخاص دامادوں پر ترکہ دختری کی نالش کرتے ہیں۔ اور اسی اندیشہ سے میاں بیوی میں مہر کے معاف کرنے نہ کرنے کی تکرار رہتی ہے جس سے طبیعتوں میں فرق آجاتا ہے۔ ہاں غور طلب امر یہ ہے کہ ایسے معاہدوں کی بابت شریعت کا کیا حکم ہے۔ سو مرد وعورت میں جو شرائط نکاح قرار پائیں شرعاً ان کا ایفا واجب ہے۔ اور درصورت عدم ایفا فسخ نکاح کا اختیار حاصل ہوتا ہے۔ یہ حکم آیا ت قرآنی اور احادیث نبوی سے بخوبی ثابت ہے ۔ سورہ قصص کے ابتدا میں شعیب کا قصہ درج ہے جنہو ں نے اپنی دختر کا نکاح موسی سے اس شرط پر کیا تھا کہ وہ آٹھ برس تک ان کی بکریاں چرائیں ۔موسی نے اس شرط کو تسلیم کیا اور ایفا کیا ۔ اگر چہ یہ حکایت انبیا سابقین کی ہے الا اصول فقہ میں یہ بات بجائے خود تسلیم ہوچکی ہے کہ جب افعال انبیا سابقین کا ذکر بلا رو وانکار ہوتو وہ مسلمانوں کے لئے حجت شرعی بن سکتا ہے۔

ابو داؤد میں ہے المسلمون علیٰ شروطہم یعنی اہل اسلام اپنی شرطوں پر قائم رہتے ہیں ۔ترمذی نے بھی اور طریق سے اس روایت کو لیاہے اس میں اس قدر فقرہ زیادہ ہے الاشرطا حرم حلالا او احل حراما۔ یعنی مسلمان کو اپنی شرط پوری کرنے چاہئے لیکن اگر کسی حلال چیز کو حرام یا حرام کو حلال کرنے کی شرط کی ہوتو پھر اس کا پورا کرنا لازم نہیں ۔ مگر سب سے صریح وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری میں آئی ہے اور جس کے الفاظ یہ ہیں کہ سب سے ضروری امریہ ہے کہ جن شرطوں کے ساتھ شرمگاہ حلال کی جائے ان شرطوں کو پورا کیا جائے ۔فتح الباری میں ہے عبد الرحمان بن غنم روایت کرتے ہیں کہ میں عمر کے پاس گھنٹے سے گھنٹا ملائے بیٹھا تھا کہ کوئی شخص آیا اور بولا کہ اے امیر المومنین میں ایک عورت سے نکاح کیا تھا اور یہ شرط کرلی تھی کہ تجھ کو تیرے گھر سے کہیں نہ لے جاؤں گا اور اب میں اس کو فلانی جگہ لے جانا چاہتا ہوں ۔عمر نے جواب دیا کہ تجھ کو اپنی شرط پوری کرنی پڑے گی۔ اس پردہ شخص یوں بولا کہ بس مرد تو گئے گذرے ۔جو عورت چاہے گی اپنے خصم کو طلاق دے دیا کرے گی۔ عمر نے کہا کہ مسلمانوں کی شرائط ضرور پوری ہونی چاہئیں بڑے بڑے جلیل القدر صحابی اور تابعی اور ائمہ یہ ہی مذہب رکھتے تھے ۔ چنانچہ ان کے نام نامی یہ ہیں۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ان-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت--قسط-37/d/2228



No comments:

Post a Comment