Friday, June 29, 2012

عورت اور ا ن پر مردوں کی جھوٹی فضیلت : قسط 29, Urdu Section, NewAgeIslam.com

Urdu Section
عورت اور ا ن پر مردوں کی جھوٹی فضیلت : قسط 29

حقوق النسواں مولوی ممتاز علی کی تصنیف ہے۔ یہ کتاب 1898میں لکھی گئی تھی ۔مولوی ممتاز علی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے ہمعصر تھے۔ حقوق النسواں اسلام میں عورتوں کے حقوق پر پہلی مستند تصنیف ہے۔ مولوی ممتاز علی نے نہایت مدلل طریقے سے قرآنی آیات اور مستند احادیث کیا ہے کہ مردوں کی عورتوں پر نام نہاد برتری اور فضیلت اسلام یا قرآن کا تصور نہیں،بلکہ ان مفسرین کے ذہنی رویہ کا نیتجہ ہے، جو مرد انہ شاونیت (Chauvanism)کےشکار تھے۔ اس کتاب کی اشاعت نے آج سے 111سال پہلے ایک نئی بحث کا دروازہ کھول دیا تھا۔ کچھ نے اس کتاب کی سخت مخالفت کی ،لیکن بہت سے علما نے اس تصنیف کا خیر مقدم کیا اور کچھ نے خاموشی ہی میں بہتری سمجھی روز نامہ ‘‘صحافت ’’ممبئی اسے اس لئے سلسلہ وار شائع کررہا ہے کہ ایک صدی بعد بھی تصنیف اور اس کے مضامین میں آج کے حالات سے مطابقت رکھتے ہیں ، اس لئے بالکل نئے معلوم ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ یہ مضامین بغور پڑھے جائیں گےاور اس عظیم الشان تصنیف کا شایان شان خیرمقدم کیا جائے گا۔ ۔۔ایڈیٹر

دوم زندگی بھر کےلئے ایک مونس شفیق و ہمدرد مخلص منتخب کرلینا ۔اور نکاح کا کامل یا ناقص ہونا اسی امر پر موقوف ہے کہ جو نکاح کے اصلی اغراض ہیں اور کسی حد تک پورے ہوتے ہیں ۔ اس لئے نکاح کے کامل اور مفید ہونے کےلئے ضروری ہے کہ وہ سب شرائط جن سے اغراض نکاح کا حصول باحسن الوجوہ ہوتا ہو پورے کئے جائیں۔

جس قدر ان شرائط کے پورا ہونے میں کوتاہی ہوگی اسی قدر نقص نکاح میں باقی رہے گا۔ پہلے مقصد کے حصول کے لئے فریقین ازدواج کی صحت کا عمدہ ہونا اور ایک خاص حد عمر کو پہنچ جانا ضروری ہے کیو نکہ ایسے فریقین ازدواج کی اولاد جن کے قویٰ جسمانی اپنے پورے درجہ نشو ونما تک نہیں پہنچے بجائے اس کے کہ بموجب بقائے نسل انسان ہو بوجہ نسل ناقص ہونے کے موجب فنائے نسل انسان ہوتی ہے دوسرے مقصد کے حصول کے لئے بھی فریقین ازدواج کا ایسی عمر کو پہنچ جانا ضروری ہے ۔ کہ وہ اس دوامی معاہدہ کی وقعت اور اس کے فرائض کی جوابدہی اور اس کے اہم نتائج کو سمجھ سکتے ہوں اور ان کے اس انتخاب میں بجز مشورہ مشفقانہ اور نصیحت بزرگانہ کے کوئی ایسا امر وقوع میں نہیں آناچاہئے جو ان کی آزادی رائے کو دبا کر جبراً ایسا تعلق پیدا کرنے کی طرف مائل کرے جو حقیقت میں ان کو پسند ہو یا جس کی طرف ان کو پوری دلی رغبت نہ ہو۔ اس حد عمر عرف شرح میں بلوغ اور اس آزادی کو ایجاب وقبول سے تعبیر کرتے ہیں ۔ اب دیکھنا چاہئے کہ اہل اسلام ہندوستان میں جو نکاح عمل میں آتے ہیں ان سے یہ اصلی اغراض نکاح حاصل ہوتی ہیں یا نہیں ۔

http://www.newageislam.com/urdu-section/عورت-اور-ا-ن-پر-مردوں-کی-جھوٹی-فضیلت---قسط-29/d/2188


No comments:

Post a Comment